سویت یونین کا جاسوسی نظام

جاسوسی اور انٹیلی جنٹس اداروں کے حوالے سے جب بھی روس کا تذکرہ کیا جائے گا سابقہ روسی ایجنسی کے جی بی ۔کا ذکر سب سے پہلے آئے گا۔
 سابقہ سوئت  یونین کی سابقہ انٹیلی جنٹس ایجنسی کے جی بی نے اپنے مقابل اور سابقہ سوئت یونین کے دشمن ممالک امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اوراٹلی کی جاسوس یا انٹیلی جنٹس اداروں سی آئی اے( CIA) یابرطانوی انٹیلی جنٹس ادارے MI6 اور MI5 فرانس کے انٹیلی جنٹس ادارے SDECE یا Frence Secret Service جو کہ اس وقت فرانس کے لئے انٹیلی جنٹس خدمات انجام دے رہا ہے یا سابقہ مغربی جرمنی کے سابقہ انٹیلی جنٹس ادارےWest German Foreigen Service ( جو مشرقی اور مغربی جر منی کے اتحاد کے بعد اور متحدہ جرمنی کے قیام کے بعد ختم کردیا گیا تھا اس وقت اس کی جگہ وفاقی جرمنی کا موجودہ ا نٹیلی جنٹس ادارہ FDI جرمن فیڈرل انٹیلی جنٹسGerman Federal Intelligences (اس وقت کام کر رہا ہے ) اور اٹلی کے انٹیلی جنٹس اداروں کے مقابلے میں بہت سے کارنامے انجام دئے تھے
 اس زمانے میں جب سوئت یونین قائم تھا اور سرد جنگ جاری تھی تو بہت سی ایسی فلمیں بنائیں گئیں تھیں جنہیں سابقہ سوئت یونین کی جانب سے مغربی ممالک اور امریکی پروپیگنڈہ قرار دیا گیا تھا مگر ان فلموں میں ہیرو کا تعلق امریکی انٹیلی جنٹس ادارے CIA یا برطانوی انٹیلی جنٹس اد ارے MI6 یا MI5 سے تعلق دکھایا جاتا تھا جب کہ ولن کا تعلق روسی ادارے کے جی بی KGB سے ہوتا تھا اور ان فلموں کے آخر میں یہ ہی دکھایا جاتا تھا کہ ان کا ہیرو کامیاب ہو گیا ہے جب کہ ولن کی شکست لازمی ہوتی تھی ان فلموں میں اداکار ریمبو کی مشہور و معروف فلمیں اور جیمزبانڈ سریز کی فلمیں شامل ہیں سابقہ سوئت یونین کے حکمران ان فلموں کو پروپیگنڈہ فلمیں قرار دیتے تھے اسی لئے اس طرح کی فلموں کی نمائش پر سوئت یونین اور اس کے زیر اثر ممالک یا مشرقی یورپ کے مما لک پر پابندی عائد تھی سوئت یونین کے سراغرسانی کے اداروں کے جی بی KGB نے اگر چے کہ مغربی ممالک کے انٹیلی جنٹس اداروں اور امریکی CIAسی آئی اے کا مقابلہ کرنے کی بہت کوشش کی مگر اس کے باوجود ان ادارو ں کا سوئت یونین کے سراغرسانی کے ادارے مقابلہ نہیں کرسکے اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن پر آگے چل کر روشنی ڈالی جائے گی۔
                      ٍ موجودہ روسی فیڈریشن کی تاریخ کا جایزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی اب سے ایک ہزار سال قبل ماسک ( موجودہ ماسکو کا قدیم نام )نامی قبضہ کے حکمران جو کہ اس خطے کے معمولی سے سردار تھے اس وقت ماسک یاروس کے ان معمولی درجے کے حکمرانوں نے اپنے جاسوسی کے نظام کو بہت مضبوط بنایا ہوا تھااس وقت کے ماسک کے روسی حکمرانوں کو یہ بات معلوم تھی کہ بغیر جاسوسی کے نظام کے وہ ایک دن بھی حکمرانی نہیں کرسکیں گے اسی لئے انہوں نے اپنی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لئے اور اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جاسوسی کے نظام کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی کوشش کی انہوں نے یہ کوشش اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کے لئے اور اپنی بقا کے لئے بھی کی روس کی تاریخ کے مطالعے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ روس کے حکمرانوں نے ہمیشہ ہی انٹیلی جنٹس ایجنسیوں کی اہمیت کو پہچانا اوراس کو اپنے مقاصد اور اپنے اقتدارکو محفوظ بنانے کے لئے استعمال کیا اسی لئے پہلے زار روس آئیوان چہارم جسے تاریخ میں آئیوان خوفناک کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو کے 1530ء کے سے لے کر1584ء تک بر سر اقتدار رہا نے اسپیشل سیکرٹ سروس قائم کی تھی جس کو اس وقت روسی زبان میں(Oprichniki)اوپرچنکی کہا جاتا تھا یہ ایک طرح سے قدیم ہندوستانی ٹھگ کی طرح سے کام کرتے تھے جن کو انگریزوں نے بر صغیر میں برسر اقتدار آنے کے بعد ختم کردیا تھا مگران میں اور ٹھگوں میں جو بنیادی فرق تھا وہ یہ تھا کہ اس جماعت کو حکمرانوں نے اپنے مقاصد کے لئے قائم کیا تھا اور یہ ایک سرکاری تنظیم تھی جو کے زار کے اشارے پر کام کرتی تھی ان کا بنیادی کام یہ تھا کہ زار کے مخالفین کو چن چن کر موت کے گھاٹ اتارنا اور دشمنوں کے کیمپوں اورافواج میں اور ان کے شہروں میں دہشت گردی کی کاروائی کرنایہ عام طورپر قبائلی اور دیہی لباسوں میں رہتے تھے اس طرح باسانی یہ ہر جگہ گھل مل کر اپنے مقاصد کو پورا بھی کردیتے اس کے ساتھ زار کے لئے خبریں بھی جمع کرتے تھے جن کی مدد سے زار آئیوان اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرسکتا اور ان کے خلاف کاروائی بھی کرسکتا زار آئیوان کے بعد سے روس کے تمام زاروں نے انٹیلی جنٹس ایجنسیوں پر خصوصیت کے ساتھ توجے دی جن کی بدو لت انہوں نے روسی علاقے پر مضبوط حکومت کی اور انہوں نے ان تمام علاقوں کو اپنے کنٹرول میں رکھا جن پر انہوں نے قبضہ کرلیا تھا مختلف زار روس کے دور میں روس کی انٹیلی جنٹس ایجنسیوں نے بہت سے کام انجام دئے اور بدلتے ہوئے حالات کے تحت ان انٹیلی جنٹس ایجنسیوں کے نام بھی تبدیل کئے جاتے رہے زاروں کے آخری دور میں روسی انٹیلی جنٹس ایجنسی کا نام روسی زبان میں (Okhrana) اوکرانا تھا یہ اس قدر منظم اور کامیاب تنظیم تھی کہ پہلی جنگ عظیم کے دوران یورپ کی مضبوط ترین طاقت آسٹریا جس نے جرمنی کے ولیم قیصر کے ساتھ مل کر انگریزوں اورفرانسیسیوں کے خلاف جنگ کی تھی اس کا ایک اہم ترین افسر کرنل الفریڈ ریڈ روس کی ملٹری انٹیلی جنٹس ایجنسی کا ایجنٹ تھا جو کے آسٹریا کے تمام جنگی منصوبے روسی افواج کو فراہم کررہا تھا آسٹریااور جرمنی کی شکست کی بڑی وجہ بھی یہ ہی تھی کہ اس کے اکثر جنگی منصوبے اس کے دشمنوں کے ہاتھوں میں جنگ سے پہلے ہی جا چکے تھے آخری زارر وس کا جو تختہ الٹا گیا کہا جاتا ہے کہ اس بالشویک انقلاب جس کی قیادت کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ لینن اور اسٹالن کررہے تھے اس انقلاب کے دوران روس کی تما م انٹیلی جنٹس ایجنسیوں نے مکمل طور پر لینن اور اسٹالن کا ساتھ دیا یہ ہی وجہ ہے کہ آخری زار روس کو اپنے مخالف باغیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہی نہیں ہو سکیں اور جب اس کو اطلاعات ملیں تو اس وقت پانی سر سے گزر چکا تھا جب کہ باغیوں کو اس کی تمام سرگرمیوں کے بارے میں مکمل طور پر آگہی تھی حتیٰ کہ آخری وقت میں زار روس نے جب اپنے بچاؤ کے لئے اپنے حامی افواج کے سپہ سالاروں اور جرنیلوں کو مدد کے لئے جو تار اورپیغامات بھیجے تو وہ پیغامات آگے بڑھنے ہی نہیں دئے گئے اور ان کو کمیونسٹ باغیوں تک پہنچا دیا گیا جس کی وجہ سے جلد ہی زار روس باغیوں کے ہاتھ میں آگیا اور اس کو لینن اسٹالن اور اس کے ساتھیوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا اس طرح خود روس سے زار شاہی دور کے خاتمے میں اس کے اپنے ہتھیار نے اہم ترین کردار ادا کیا جو کہ مقامِ عبرت بھی ہے اور مقامِ حیرت بھی۔
زار کی موت کے ساتھ ہی نئے روس نے جنم لیا جو کہ کمیونسٹ روس یا سابقہ سوئت یونین کا جنم تھا نئی ریاست سوئت یونین کے رہنماؤں لینن، اسٹالن لیؤ ٹالسٹائی نے جہاں روس کے پرانے بادشاہوں کے نقش کو مٹانے کا نعرہ بلندکیا وہاں حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ اپنے اقتدار کو محفوظ بنانے کے لئے زار روس کی اس نشانی یعنی انٹیلی جنٹس ایجنسیوں اور ان کے نظام کو بدستور برقرار رکھا جو کہ زار روس کی کامیابی کا بین ثبوت ہے۔
وہاں صرف یہ ہوا کہ1917ء میں انقلاب کے بعدزار کے دورکی روس کی انٹیلی جنٹس ایجنسی کا نام اوکرانا(Okhrana)سے تبدیل کرکے اس کا نیا نا م چیکا(CHEKA) رکھ دیا گیا یہ روسی انقلابی رہنما Felix Dzerhinsky کی زیر کنٹرول کام کررہا تھا فلیکس ڈزر ہنسیکی نے زار روس کے خلاف جدوجہد میں کمیونسٹ انقلابیوں کے حق میں کام کیا تھا نئی انٹیلی جنٹس تنظیم چیکا کا کام وہی تھا جو کہ زاروں کے دور میں ان کی انٹیلی جنٹس ایجنسیاں انجام دیتیں تھیں یعنی حکمرانوں کا دفاع اب کی بار صرف ہوا یہ کہ نعرے تبدیل کردیئے گئے جو کہ اس طرح سے تھے ۔
پہلے بات کچھ اس طرح سے کہی جاتی تھی کہ بادشاہت کے دفاع کے لئے، اب کہی جاتی تھی کہ انقلاب کے دفاع کے لئے ، پہلے کہا جاتا تھا زار شاہی نظام کے دشمنوں کے خاتمے کے لئے اب کہا جاتا تھا انقلاب دشمن عناصر کے خاتمے کے لئے زار کے دور میں کہا جاتا تھا کہ روس کے دفاع کے لئے اب کہا جاتا تھا سوئت روس کا دفاع کرنے کے لئے ۔
ان تینوں نعروں میں سے صرف لفظ انقلاب نکال دیاجائے اور لفظ بادشاہت شامل کر دیا جائے تو بات ایک ہی جیسی ہو جاتی ہے اور روسی عوام کے لئے اس کہ علاوہ کوئی خاص فرق نہیں پڑا تھا کہ پہلے ان کو بادشاہ کی خدمت انجام دینا پڑتی تھی اب ان کو کمیونسٹ پارٹی کے قائدین کی خدمت انجام دینا پڑتی ہے دونوں ہی کریملن کی بلند وبالا اور مضبوط ترین آ ہنی دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر اپنے عوام پر حکومت کرتے تھے۔
یہاں یہ بات واضح کرنا بہت ضروری ہے کہ سابقہ سوئت یونین کا نظام دنیا کے تمام ممالک سے بہت ہی مختلف تھا سوئت یونین میں ترقی کا ایک ہی زینہ تھا وہ یہ کہ کمیو نسٹ پارٹی کی رکنیت حاصل کی جائے ۔
تمام سرکاری عہدیداران ایک جانب تو حکومتی عہدے پر فائز تھے تو دوسری جانب وہ کمیو نسٹ پارٹی کے کسی نہ کسی عہدے پر بھی فائز تھے حتیٰ کہ فوجی عہدوں اور سفارتی عہدے بھی پارٹی عہدیداروں کے پاس تھے اور یہ حکومتی عہدیداروں کے لئے لازمی تھا کہ ان کے پاس پارٹی کا کوئی نہ کوئی عہدہ ضرور ہو مثلاً سوئت یونین کے جائزہ لینے کے دوران اس طرح کی بات سامنے آتی ہے جیسے کہ ماسکو شہر کی کمیونسٹ پارٹی کا سیکرٹری دراصل یہ شہر کا مئیر ہوتا تھایہ صورتِ حال فوج کے اندر بھی تھی کہ فوج کے تمام جرنیل پارٹی کے کسی نہ کسی عہدے پر فائز تھے اسی لئے روسی انٹیلی جنٹس ایجنسیوں اورکے جی بی( KGB) کے نظام کا جب بھی جائزہ لینے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان کے تمام ہی بڑے ذمے دار کمیونسٹ پارٹی کے عہدیدارتھے جیسا کہ اسٹالن کے دور کے جیورجی میلنکوف جو کہ اسٹالن کے بعد اس کا جانشین بنا یا لیر نیتی بیریاجو کہ اسٹالن کے دور میں پولیس اور داخلی انٹیلی جنٹس ایجنسیوں کا سربراہ تھا کمیونسٹ پارٹی کا عہدیدار تھا۔
روسی قائد اور کمیونسٹ انقلاب کے بانی لنین نے نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی چیکا( CHEKA)کے نام سے جو نئی انٹیلی جنٹس تنظیم قائم کی اس نے اپنے قیام کے ساتھ ہی اسی طرح کے فرائض کو انجام دینا شروع کردیا جس طرح کہ زار روس کے دور کی انٹیلی جنٹس ایجنسیوں نے انجام دئے تھے مگر جلد ہی چیکا کے خلاف الزامات کا ڈھیر لگتا چلا گیا روسی انقلاب کی کامیابی کے بعد اور کمیو نسٹ حکومت کے مضبوط ہو جانے کے بعد روس کی کمیونسٹ حکومت کے بانی ولادی میر لینن 1924ء میں اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے ان کی جگہ پر جارجیا سے تعلق رکھنے والے جوزف اسٹالن سوئت یونین کے نئے قائد بنے جبکہ قربانی اور جدو جہد کے اعتبار سے لینن کا جانشین ٹراٹسکی کو بننا چاہیئے تھا جو کہ ایک اعتبار سے کمیونسٹ پارٹی کا فکری قائد بھی تھامگر اس کے باوجود اسٹالن نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اقتدار پر قبضہ کرلیا قائد بننے کے ساتھ ہی جوزف اسٹالن کی پہلی لڑائی اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ ہوئی جو کہ اس کے ساتھ مل کر زار روس کے خلاف جنگ میں شانہ بشانہ شریک رہے تھے مگر اقتدار کی جنگ میں اب وہ تمام ساتھی ایک دوسرے کے دشمن بن چکے تھے۔ ان دشمنوں یا حریفوں کا خاتمہ کرنے کے لئے جن کی قیادت ٹراٹسکی کررہا تھا اور اپنے اقتدار کو محفوظ بنانے کے لئے اسٹالن نے اقدامات کرنا شروع کردئے ان اقدامات کے تحت اسٹالن نے پرانی انٹیلی جنٹس ایجنسی چیکا کاخاتمہ کردیا اس کی نظر میں چیکا اس کے حریفوں کا ساتھ دے رہی تھی اس لئے انقلاب کو محفوظ رکھنے کے نام پر پہلے نئی انٹیلی جنٹس ایجنسی کمیونسٹ سیکرٹ پولیس جی پی یو GPU قائم کی گئی یہ روسی زبان کے انگریزی ترجمے کیمطابق (State Politacal Directorat ) بنتا ہےGPU بدستورفلیکس ڈزرہینسیکی کے زیر کنٹرول تھی مگر جلد ہی ایک نیاادارہ قائم کیا گیا جس کا نام OGPU رکھا گیا OGPU دراصل روسی زبان کے مطابق الفاظ کا مخفف ہے اس کا انگریزی ترجمہ United State Political Directorat بنتا ہے اس نئی تنظیم کا بنیادی مقصدسابقہ سوئت یونین کے معاشی اور سیاسی معاملات پر نظر رکھنا اور اس حوالے سے دشمن قوتوں کے خلاف کاروائی کرنا تھا یہ ایک ڈائیریکٹریٹ تھا جس کے زریعے روس کے تمام ہی انٹیلی جنٹس ادارے کنٹرول کئے جاتے تھے سوئت یونین کے خاتمے کے وقت بھی یہ ادارہ قائم تھا اس کا ہیڈ کوارٹر ماسکو میں لوبینیکا Lubyankaکے مقام پرتھا یہ بنیادی طور روس کے تمام انٹیلی جنٹس اداروں کو کنٹرول کرتا تھا جن میں این کے وی ڈی NKVD جس کا سربراہ گین رکھ یاگوڈاGenrikh Yagoda تھا اس نے اسٹالن کے قریبی حریف ٹراٹسکی کیخلاف اہم کردار ادا کیا اور ایم جی بی MGBشامل ہیںOGPU اور دیگر اداروں کے زریعے اسٹالن نے اپنے دشمنوں اور دشمن ممالک کے خلاف اندرونِ اور بیرونِ روس بہت سے کارنامے انجام دئے ٹر اٹسکی جلا وطن ہو کر ملک سے باہر چلا گیا جہاں پر اس نے اسٹالن کے خلاف چوتھی انٹرنیشنل کے نام سے اسٹالن کے خلاف مزاحمتی گروپ قائم کیا اور میکسیکو میں مقیم ہو گیا کہا جاتا ہے کہ اسٹالن کے دیرینہ دشمن ٹراٹسکی کو جلا وطنی کی حالت میں مکسیکو میں OGPU کے ایجنٹوں نے ہی قتل کیا تھا اس کے نتیجے میں اسٹالن کا اقتدار محفوظ رہ سکا اسٹالن کے دور اقتدار میں اس کے اقتدار کو تحفظ دینے کے لئے روسی انٹیلی جنٹس اداروں نے اہم ترین کردار ادا کیا اسٹالن نے اپنے تمام مخالفین کو انٹیلی جنٹس اداروں کی مدد سے یا تو جیلوں میں بند کردیا یا ان کو سائبریا میں جلاوطن کردیا یا پھر ان کو موت کے گھاٹ اتار دیا 1930 کے عشرے میں اسٹالن نے اپنے ہزاروں مخالفین کو موت کے گھاٹ اتار دیا اس طرح روس میں اسٹالن کا اقتدار محفوظ بنا اس کے تمام دور میں انٹیلی جنٹس ادارے اور ان کے سربراہ بہت اہمیت کے حامل بنے رہے ان میں NKVD کو اسٹالن کی نظر میں خاصی اہمیت حاصل تھی (مگر اس کے ابتدائی تین سربراہوں میں سے ایک رکھ یاگوڈاGenrikh Yagoda کو ٹراٹسکی کے ساتھ روابط رکھنے اور انقلاب دشمن سرگرمیوں میں مبتلا ہونے کے جرم میں سزائے موت دی گئی دوسرے اہم سربراہوں میں سے ایک لیورنیتی بیریاLavrenti Beria تھا جس نے اسٹالن کے مرنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی مگر اس میں ناکام رہنے کے بعد فائرنگ اسکواڈ کے زریعے موت کے گھاٹ اتارا گیاNKVD ہی کی مدد سے ا سٹالن نے اپنے خلاف فوج میں ہونے والی بغاوت کو کچلا تھا جس کی وجہ سے1934ء میں روسی فوج کے سربرا ہ مارشل میخائل توخا چیوسکی Mikhail Tukhachevsky اور ان کے ساتھ جرنیلوں کو سزائے موت دی گئی اسی لئے اسٹا لن کے قریبی ساتھیوں میں انٹیلی جنٹس اداروں کے سربراہاں شامل تھے ان میں اسٹالن کی موت کے بعد اس کا جانشین بننے والے جیورجی میلنکوف اور لیور نیتی بیریکا شامل ہیں 1953ء میں اسٹالن کا انتقال ہو گیا اس کی موت کے ساتھ ہی روس میں اقتدار کی نئی جنگ کا آغاز ہو گیایہ جنگ بعد میں بننے والے روس کے سربراہ خروشیف ،جیورجی میلنکوف ،لیور نیتی بیریکا اور مولوٹوف اور ان کے ساتھیوں کے درمیان تھی ابتدا میں جیورجی میلنکوف اور لیور نیتی بیریکا کامیاب ہو گئے اور جیورجی میلکوف سوئت یونین کا سرابراہ بن گیامگر ان کا اقتدار بہت ہی قلیل مدت تک کے لئے تھا جلد ہی خروشیف اور اس کے ساتھی مولوٹوف اقتدار پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے جس کے نتیجے میں جیورجی میلکوف کو سائبریا بطور سزا بھیج دیا گیا اور اسٹا لن کے انٹیلی جنٹس چیف لیور نیتی بیریکا کو پہلے گرفتار کیا گیا پھر اسے موت کی سزا سنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اس کے ساتھNKVD کا اب خاتمہ کردیا گیا اور اس کی جگہ پر 1954ء میں نئی تنظیم کے جی بی (KGB) کو قائم کیا گیا اقتدار کی اس جنگ میں روس کے خفیہ اداروں نے مکمل طور پر حزبِ اقتدار کا ساتھ دیا اگر چے کہ ان کے سربراہ لیور نیتی بیریکا کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا اس اتھل پتھل کے نتیجے میں روسی انٹیلی جنٹس ادارے مکمل طور پرتطہیرسے گزرے۔
اقتدار کی جنگ اور ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کے عمل کے باوجود روسی انٹیلی جنٹس اداروں کی کارکردگی روس سے باہر قابلِ رشک تھی یورپ دوسری عالمی جنگِ عظیم کے خاتمے کے بعد دو بلاکوں میں تقسیم ہو گیا تھا یہ بلاک مشرقی یورپ اور مغربی یورپ کہلاتے تھے روسی انٹیلی جنٹس اداروں کی زیادہ تر سرگرمیوں کا محور یورپ کا متنازہ جرمن شہر برلن تھا جو کہ امریکا اور روس کے درمیان تقسیم تھا دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے اور ہٹلر کی خودکشی کے بعدبرلن شہر دراصل چار حصوں میں تقسیم ہو گیا تھاان میں سے تین حصوں پر فرانسیسی ،برطانوی اور امریکی قابض تھے جبکے چوتھے حصے پر روسی قابض تھے فرانسیسی، امریکی اور برطانوی حصوں کو ملا کر مغربی برلن کی تشکیل کی گئی تھی جبکے مشرقی برلن پر روس کی حامی مشرقی جرمنی کی حکومت قابض تھی اسلئے ان حالات میں اس وقت روس میں خروشیخیف برسراقتدار تھا اور امریکا میں صدر کینیڈی برسراقتدار تھے سرد جنگ کا انتہائی مرکزجرمن شہر برلن بنا ہوا تھا برلن میں نئی روسی تنظیم کے جی بی( KGB) جو کہ پولٹ بیورو کے زیر کنٹرول تھی اور اس کی زیلی تنظیموں جن میں سابقہ مشرقی جرمنی کی انٹیلی جنٹس تنظیم استاشی (STASI) اور چیکوسلاوکیہ کی انٹیلی جنٹس تنظیم STB, اور پولینڈ یوگوسلاویہ کے انٹیلی جنٹس ادارے بھی شامل ہیں سوئت یونین کے مفادات کی نگرانی کررہے تھے جبکے امریکی سی آئی اے(CIA)برطانوی ادارے16 M اور MI5 فرانسیسی انٹیلی جنٹس ادارے SDECEمغربی بلاک کے مفادات کے تحفظ کے لئے سرگرمِ عمل تھے سرد جنگ کے اس دور میں دونوں بلاکوں کے انٹیلی جنٹس اداروں کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ کسی نہ کسی طرح اپنے دشمن کو نقصان پہنچائیں اس مقصد کی خاطر ان کی جانب سے بہت سے اقدامات بھی اٹھائے گئے جب روس کی جانب سے دیوارِ برلن کی تعمیر کی گئی تو اس کے بعد دیوارِ برلن جاسوسی کا اہم ترین محور بن گیا دیوار برلن جو کے مغربی اور مشرقی برلن کے درمیان سرحدبنائی گئی تھی اس کے دونوں جانب مغربی اور مشرقی یور پی انٹیلی جنٹس اداروں نے مختلف مقامات پر جاسوسی کے آلات نصب کررکھے تھے ان آلات کے زریعے سے دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف کاروائی بھی کرتے تھے اور جاسوسی بھی ۔
یورپ میں ان دونوں بلاکوں کی محاز آرائی کا ایک دوسرامرکزمشرقی یورپ میںیونا ن اور ترکی تھے جو کہ جغرافیائی اعتبار سے مشرقی یورپ میں ہونے کے باوجودمغربی بلاک کا حصہ ہیں یونان سے ہی متصل یورپ اور ایشیا میں واقع اسلامی ملک ترکی ہے ترکی کی سرحدیں اگرچہ کہ روس سے ملتیں تھیں مگر یہ مغربی بلاک کا حصہ تھا مشرقی یورپ کے اس خطے میں جو بلقان کہلاتا ہے رومانیہ، بلغاریہ ، یوگوسلاویہ ، آسٹریا ، البانیہ ، وسطی یورپ کے ممالک ہنگری اور سابقہ چیکوسلاوکیہ مشرقی بلاک میں اور روس کے زیر اثر تھے اس اعتبار سے یونان اور ترکی دونوں بلاکوں کے انٹیلی جنٹس اداروں کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل تھے اسی لئے دونوں بلاکوں کی انٹیلی جنٹس ایجنسیاں اس خطے میں بہت ہی سرگرمِ عمل تھیں ۔
یہ ہی صورت حال دنیا کے دیگر خطوں میں بھی تھی کوریا کی جنگ میں شمالی کوریا کی حمایت میں روسی، چینی جبکہ جنوبی کوریا کی حمایت میں امریکا ،برطانیہ، فرانس اور اٹلی سرگرمِ عمل تھے بڑھتی ہوئی شمالی کوریا کی افواج کا راستہ روکنے کے لئے اقوام متحدہ کی حمایت کے ساتھ اتحادی افواج شمالی کوریا، روس اور چین کے خلاف اس میدان میں اتریں اس جنگ میں اگر چے کہ شکست روسی یا شمالی کوریا کو ہوئی مگر اس کے نتیجے میں اس خطے میں ان دونوں بلاکوں کے انٹیلی جنٹس اداروں کے درمیان جنگ کا آغاز ہو گیا جو کہ سوئت یونین کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم ہو سکا ۔
روس کے اندر اقتدار کی جنگ میں انٹیلی جنٹس اداروں نے جن میں کے جی بی( KGB)اور دیگر ادارے شامل ہیں بھر پور کردار ادا کیا جب روسی آمر خروشیخیف کے خلاف روسی کمیونسٹ پارٹی کے اندر مزاحمت پیدا ہو رہی تھی اگر چے اس وقت خروشیخیف نے اسٹالن کے اقدامات اور پالیسیوں کے خلا ف تقاریر کرنا شروع کردیں تھیں مگر اس کے باوجود خروشیخیف کے خلاف اندرونِ خانہ بغاوت پھیلتی جارہی تھی اگر چے کہ خروشیخیف نے اپنے مخالفین مولو ٹوف میلنکوف اور کاغانوویج کو پارٹی سے نکال دیا حالانکہ کاغانوویج کے بارے میں کہا جاتاہے کہ وہ انٹیلی جنٹس اداروں کی نگرانی کرتا تھا خروشیخیف کی جانب سے کی گئی اس کاروائی کے نتیجے میں ایک بار پھر سے روسی انٹیلی جنٹس ادارے تطہیر سے گزرے مگر یہ تطہیر خروشیخیف کے زوال کو نہیں روک سکی جلد ہی لیفٹنٹ جنرل لیوند بریژ نیف جو کہ کمیونسٹ پارٹی کااول سیکرٹری تھااور وزارت دفاع کے سیاسی شعبے کا انچارج رہا تھا ( یہ ایک طرح سے انٹیلی جنٹس اداروں کو کنٹرول کرتاتھا)جو کہ خود خروشیخیف کی نظر میں انتہائی قابلِ اعتماد تھا کوسیجن کی مدد سے خروشیخیف کوہٹانے میں کامیاب ہو گیا خروشیخیف اپنے خلاف ہونے والے اس کامیاب انقلاب میں ایک جانب تو تمام پارٹی عہدوں سے مستعفی یا برطرف کردئے گئے دوسری جانب ان سے تمام ہی سرکاری عہدے لے لئے گئے اس کے بعد وہ مرتے دم تک خاموش اور تنہائی کی زندگی بسر کرتے رہے ۔
اب لیوند بریژنیف پارٹی کے نئے جنرل سیکرٹری بنے ان کے دور میں دنیا بھرمیں روسی انٹیلی جنٹس اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی مشرقی یورپ میں روسی اثرورسوخ سے آزاد ہوتے ہوئے ممالک کے اندر ایک جانب تو کمیونسٹ پارٹیوں کے کنٹرول کو مضبوط کیا گیا ان پر ماسکو کی جانب سے بہت سی ذمے داریاں عائد کیں گئیں دوسری جانب روس کے زیر کنٹرول علاقوں میں کمیونسٹ پارٹی کی گرفت کو مضبوط کیا گیا جو دراصل کے جی بی ہی کی مضبوطی تھی اس کے ساتھ یو رپ کے مختلف مقامات میں مغربی دنیا کے ساتھ نئی معرکہ آرائیوں کی بھی تیاریاں کیں گئیں۔
مشرقی ایشیا میں ان دونوں بلاکوں کے درمیان جنگ کا دوسرا میدان ویٹنام ،لاؤس، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اورملائشیا تھے ویتنام میں لڑی جانے والی سابقہ جنوبی ویتنام اور شمالی ویتنام کے درمیان جنگ دراصل دونوں بلاکوں کے درمیان لڑی جانے والی جنگ تھی اس جنگ میں ایک جانب روسی، چینی او ر دیگر بائیں بازو کی قوتیں تھیں جب کہ دوسری جانب امریکا، فرانس اور مغربی بلاک کے دیگر ممالک تھے اس جنگ کے دوران ارد گرد کے تمام ممالک متاثر ہوئے مگر امریکی حکمتِ عملی کے تحت صدر نکسن کی جانب سے کئے گئے معاہدے کے نتیجے میں امریکی افواج نے ویتنام سے اپنا انخلا کردیا اور شمالی ویتنام کی افواج جنوبی ویتنام پر قابض ہو گئیں اس کے نتیجے میں کئی عشروں پر محیط اس جنگ کا اگر چے کے خاتمہ تو ہوااور اس کو اس وقت رائے عامہ کے مطابق امریکی شکست تصور کیا گیا مگر جلد ہی اس شکست کے اثرات کچھ اس طرح سے برآمد ہوئے کہ ایک جانب تو کمیونسٹ بلاک روسی، چینی، یوگوسلاویہ ،شمالی کوریائی اور ویتنامی حصوں میں تقسیم ہو گیا دوسری جانب امریکی بلاک کو اپنے آپ کو اس امن کی صورت حال میں مضبو ط بننے کا موقع مل گیا ۔
سوئت یونین کے حکمران امریکا اور اس کے حامی ممالک یا مغربی دنیا کے لئے ویتنام جیسے نئے میدانِ جنگ تلاش کررہے تھے کو جلد یہ موقعے مل گئے ایک جانب افریقہ میں پرانی یورپی نو آبادیات میں آزادی کی جو تحریکیں چل رہیں تھیں ان تحریکوں کے قائدین اورکارکن آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے ان نو آبادیات میں بلجئم کی کالونی، کانگو، جنوبی افریقہ ،موزمبق اور وسطی افریقیائی ملک شامل تھے جبکہ لاطینی امریکہ میں ارجنٹائین، چلی، کیوبا اور وسطی امریکہ میں ایکوڈور پانامہ میکسیکو شامل تھے جہاں پر کے جی بی اور روسی انٹیلی جنٹس ایجنسیوں نے اپنی کارکردگی دکھائی اور امریکی و یورپی بلاک کے خلاف کاروائی کی ۔
TTTباقی آئندہTTT

سابقہ سوئت یونین کے خاتمے سے قبل سوئت یونین میں مندرجہ زیل انٹیلی جنٹس ادارے کام کررہے تھے اُن اداروں کا خاتمہ سوئت سابقہ سوئت یونین کے خاتمے سے قبل سوئت یونین میں مندرجہ زیل انٹیلی جنٹس ادارے کام کررہے تھے اُن اداروں کا خاتمہ سوئت یونین کے خاتمے کے ساتھ ہی ہو گیا مگر اُن میں سے بہت سے ایسے ہیں جن کو نئے ناموں اور نئی تنظیم کے ساتھ دوبارہ سے زندہ کردیا گیاہے سابقہ سوئت یونین میں مندرجہ زیل انٹیلی جنٹس ادارے کام کررہے تھے۔
(1) کے جی بی( KGB) کمیٹی فار اسٹیٹ سیکیورٹی
(2) سی ایس آر(CSR) سینٹرل انٹیلی جنٹس سروس
(3) ایف ایس بی( FSB) فیڈرل سیکیورٹی سروسز
(4) ایف ایس کے (FSK)
فیڈرل کاونٹر انٹیلی جنٹس سروسز


کتاب  شریف خاندان نے پاکستان کیسے لوٹا:
 اب آپ کے اپنے شہر میں مندرجہ زیل  بک اسٹورز پر دستیاب ہیں 
کراچی ویلکم بک اردو بازار  ایم اے جناح روڈ
لاہور۔۔۔۔۔ مکتبہ تعمیر انسانیت ۔ اردو بازار 
لاہور۔۔۔۔۔ بک ہوم  اردو بازار
لاہور۔۔۔۔۔حق پبلیکیشن مزنگ روڈ
براہ راست حاصل کرنے کے لیئے  رابطہ قائم کریں
092-03452104458
092-03062296626

مندرجہ زیل معلوماتی ویب سائٹس ملاحظہ کیجیے

نواز شریف اور ان کے خاندان کے کارناموں کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے

NAWAZ SHARIF RAIWIND
Address:  sharifpalace.blogspot.com
 پاکستان کے بارے میں ہر طرح کی معلومات کے لیے دیکھیے
 Address:.pakistan-research.blogspot.comپاکستان کے دفاعی اداروں کے بارے میں جانیے
ISI Pakistan Inter-Services Address
isi-pakistan-research.blogspot.com
برادراسلامی ملک متحدہ عرب امارات کے بارے میں جاننے کے لیئے دیکھیے
Address: uae search.blogspot.com